احوال و کوائف
دارالعلوم میں جدید داخلوں کی تاریخ کا اعلان اور نئے
قواعد داخلہ کا اجراء
دارالعلوم دیوبند نے نئے تعلیمی
سال ۳۹-۱۴۳۸ھ میں جدید طلبہ کے
داخلے اور اورقدیم طلبہ کی ترقی و تنزلی اور تکمیلات
و دیگرشعبوں میں داخلے کے ضوابط و قواعد کا اعلان کیاہے۔
دارالعلوم کے دفتر تعلیمات کے ذریعہ جاری کردہ قواعد داخلہ
پچھلے دنوں مجلس تعلیمی کی منظوری کے بعد شائع کیا
گیا ہے۔ نئے قواعد داخلہ کو دارالعلوم دیوبند کی ویب
سائٹ پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
جدید داخلے کیلئے آنے والے
طلبہ کی سہولت کے لیے مجلس تعلیمی نے طے کیا ہے کہ
امسال تقسیم درخواست برائے شرکت امتحان داخلہ ۲/شوال ۱۴۳۸ھ
مطابق ۲۶/جون ۲۰۱۷ء سے شروع کی جائے گی
اور ۱۱/ شوال مطابق ۵/جولائی ۲۰۱۷ء
مسلسل تقسیم جاری رکھی جائے گی۔ روزانہ صبح کے وقت
تقسیم کاسلسلہ رکھا جائے گا اور بوقت شام بعد ظہر سے واپس جمع کرنے کا سلسلہ
جاری رہے گا۔
فارسی برائے اول عربی تا پنجم عربی
برائے ششم عربی کے طلبہ کے لیے درخواست برائے شرکت امتحان داخلہ کی
تقسیم صرف ۶/شوال ۱۴۳۸ھ (مطابق ۳۰
/جون )تک جاری رہے گی۔ ۶/ شوال کی شام تک درخواستوں
کی واپسی ضروری ہوگی۔ ان درجات کا امتحان داخلہ ۸/شوال
مطابق ۲/جولائی سے شروع ہوگا۔ برائے ہفتم اوربرائے دورہ حدیث
کے لیے درخواست برائے شرکت امتحان جمع کرنے کی آخری تاریخ۱۱/شوال
مطابق ۵/ جولائی ہے اور ان درجات کا امتحان داخلہ ۱۳/
شوال مطابق ۷/جولائی سے شروع ہوگا۔حفص اردو کے لیے حساب
کاتحریری امتحان ۱۵/ شوال مطابق ۹/جولائی کو
ہوگا۔
درخواست برائے شرکت امتحان داخلہ کی
تقسیم اور مختلف درجات کے امتحانات کا نقشہ درج ذیل ہے:
درجات امتحان تقسیم درخواست برائے شرکت امتحان کا آغاز جمع کرنے کی آخری تاریخ
امتحان شروع ہونے کی تاریخ
فارسی برائے اول عربی ۲/شوال ۱۴۳۸ھ
مطابق ۲۶/جون ۲۰۱۷ء ۶/شوال مطابق ۳۰ /جون ۸/شوال مطابق ۲/جولائی
اول عربی برائے دوم عربی // // // // // // // //
دوم عربی برائے سوم عربی // // // // // // // //
سوم عربی برائے چہارم عربی // // // // // // // //
چہارم عربی برائے پنجم عربی // // // // // // // //
پنجم عربی برائے ششم عربی // // // // // // // //
ششم عربی برائے ہفتم عربی // // // // ۱۱/شوال
مطابق ۵/ جولائی ۱۳/
شوال مطابق ۷/جولائی
ہفتم عربی برائے دورئہ حدیث // // // // // // // //
حفص اردو (امتحان حساب ) // // // // // // ۱۵/ شوال مطابق ۹/جولائی
کتب ممتحنہ کا نقشہ حسب ذیل ہے:
درجات امتحان کتب
ممتحنہ
برائے اول عربی گلستاں مکمل علاوہ باب پنجم
اور حساب (جمع، تفریق، ضرب، تقسیم) کا تحریری امتحان ہوگا
، گلستاں میں کامیاب ہونے پر ہی بوستاں تا ختم باب اول اور فارسی
کا
معلم کا تقریری امتحان ہوگا۔
برائے دوم عربی شرح مائتہ عامل کا تحریری امتحان
ہوگا،اس میں کامیاب ہونے پرہی میزان منشعب، پنج گنج، نحومیر،
مفتاح العربیہ ہردو حصے اور القرأة الواضحة حصہ اول
کا تقریری امتحان ہوگا۔
برائے سوم عربی ہدایة النحو ، نفحة
الادب، نورالایضاح ، علم الصیغہ ، فصول اکبری (خاصیات) ،
قدوری تا کتاب الحج ، مرقات اور القرأة الواضحة حصہ دوم کا تحریری
امتحان ہوگا۔
برائے چہارم عربی کافیہ، قدوری (از
کتاب البیوع تا ختم)، ترجمہ قرآن (سورہ ق سے آخر تک)،
شرح تہذیب اور نفحة العرب کا تحریری
امتحان ہوگا۔
برائے پنجم عربی شرح وقایہ جلد اول و
جلددوم (تا کتاب العتاق)، اصول الشاشی مع دروس البلاغة ،
ترجمہ قرآن (سورہ یوسف سے سورہ ق تک) اور
قطبی کا تحریری امتحان ہوگا۔
برائے ششم عربی ہدایہ اول ، نورالانوار،
مختصر المعانی ، سلم العلوم اور مقامات حریری کا تحریری
امتحان ہوگا۔
برائے ہفتم عربی جلالین شریف ،
ہدایہ ثانی، حسامی، میبذی اور قصائد منتخبہ از دیوان
متنبی کا تحریری امتحان ہوگا۔ علاوہ ازیں،درجہ ہفتم
میں جدید داخلہ کی تکمیل کیلئے قرآن کریم
صحیح مخارج سے پڑھنا لازم ہوگااور
اس کے بعد ہی فارم داخلہ دیا جائے گا۔
برائےدورہٴ حدیث ہدایہ آخرین، مشکو شریف، شرح عقائد
نسفی،نخبة الفکر اور سراجی کا تحریری امتحان ہوگا۔
علاوہ ازیں، پارہ عم کا صحیح مخارج کے ساتھ حفظ ہونا ضروری ہوگا
اور اس کے سنانے کے بعد ہی فارم داخلہ دیا
جائے گا۔
واضح رہے اس سال امتحان داخلہ کا تفصیلی
نقشہ اس وقت قواعد داخلہ کے ساتھ شائع نہیں کیا گیا ہے، بلکہ
امتحان کے موقع پر اسے بر وقت آویزاں کیا جائے گا۔
نئے تعلیمی سال میں قدیم
درجات عربیہ کے قدیم طلبہ کی ترقی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند
کے مختلف شعبہ جات جیسے تخصصات، تکمیلات،شعبہ تحفظ ختم نبوت، شعبہٴ
تحفظ سنت، شعبہ صحافت شیخ الہنداکیڈمی، شعبہ انگریزی،
شعبہ کمپیوٹراورشعبہ دارالصنائع میں قدیم فارغ شدہ طلبہ کے
داخلے بھی ہوں گے۔
مسلم پرسنل لا میں حکومتی مداخلت کی کوششیں اور
دارالعلوم کا رد عمل
مرکز میں برسرِ اقتدار آنے والی
پارٹی بی جے پی نے اپنے منشور میں ’یکساں سول کوڈ‘
کو ہندوستان میں نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا؛ چناں چہ مرکزی
حکومت نے اس جانب قدم بڑھاتے ہوئے مسلم عائلی مسائل (پرسنل لا) کے کچھ مسائل
کو نشانہ بنانا شروع کیا جس میں تین طلاق، نکاح حلالہ اور تعدد
ازدواج جیسے مسائل شامل تھے۔ دوسری طرف کچھ نام نہاد مسلم خواتین
اور خواتین تنظیموں نے تین طلاق اور حلالہ وغیرہ کے سلسلہ
میں سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی اور حکومت بھی
تین طلاق وغیرہ خالص مذہبی معاملات کو خواتین مخالف اور
ظالمانہ بتاتے ہوئے اس مہم میں شامل ہوگئی۔ اس طرح یہ
معاملہ الیکٹرنک و پرنٹ میڈیا کی دل چسپی کا موضوع
بن گیا اور آئے دن ٹی وی پر اس موضوع پر مباحثوں اور مکالموں کا
بازار گرم ہوگیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیة
علمائے ہند تین طلاق سے متعلق اسلام اور مسلمانوں کا موقف کورٹ میں پیش
کررہے ہیں۔
ملک کے متعدد ٹی وی چینل
ان مسائل پر مسلم نمائندوں اور بعض نام نہاد مسلم خواتین اور میڈیا
کے ذمہ داروں کے درمیان ڈیبیٹ اور مباحثہ کراتے ہیں، جس
کا مقصد شریعت کے ان ناقابل تبدیل مسائل کو ازکار رفتہ اور ناقابل
قبول قرار دینے کی مذموم کوشش اور عوام الناس کے ذہن کو غلط طور پر
متاثر کرنا ہے۔ اس بحث و مباحثہ میں بعض حضرات مسلم نمائندگی کے
نام پر شریک ہوتے ہیں اور صورت حال کچھ ایسی بنادی
جاتی ہے جس سے ان کو بظاہر لاجواب ثابت کیا جاسکے۔
چناں چہ حضرت مہتمم صاحب نے ۱۱/
اپریل کو تمام علمائے کرام اور مسلم دانشوران سے اپیل کی کہ اس
طرح کے ڈیبیٹ پروگراموں کا مکمل بائیکاٹ کریں ،ان میں
ہرگز حصہ نہ لیں کیوں کہ میڈیا ان امور میں جانب
داری سے کام لے رہا ہے اور حکومتی موقف کے پیش نظر رائے عامہ
ہموار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ حضرت مہتمم صاحب نے فرمایا کہ
طلاق ثلاثہ، حلالہ، نفقہ مطلقہ اور تعدد ازدواج وغیرہ مسلمانوں کے خالص عائلی
اور مذہبی مسائل ہیں، اس سلسلہ میں اگر کسی کو واقعة
مسائل کی تحقیق مقصود ہو وہ ملک میں پھیلے ہوئے مستند
مدارس اور دارالافتاء سے رجوع کرے۔
اسی طرح مقامی اخبارات میں
خبر شائع ہوئی کہ تین طلاق کے کیس میں مدعی کچھ نام
نہاد مسلم عورتیں اور تنظیمیں ۴/ مئی کو دیوبند
میں جلسہ کرکے تین طلاق کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز کرنے والی
ہیں۔ اس خبر کے رد عمل حضرت مہتمم صاحب نے بیان جاری کرتے
ہوئے کہا کہ دیوبند جیسے علمی و تہذیبی شہر میں
چند بدنام زمانہ اور نام نہاد مسلم عورتوں کا نکاح و طلاق کے خالص مذہبی
موضوعات پر جلسہ کرنا نہایت بیہودہ حرکت اور اسلام دشمن عناصر کی
گھناؤنی سازش کا ایک حصہ ہے۔ آپ نے کہا کہ ہندوستان میں
مسلمان عورتوں نے ہمیشہ مسلم عائلی مسائل کو تہہ دل سے تسلیم کیا
ہے اور وہ قرآن و حدیث کے احکامات کی پیروی کو اپنے لیے
باعث فخر سمجھتی ہیں۔ پورے ہندوستان بالخصوص دیوبند کی
مسلم خواتین نے گذشتہ دنوں مسلم پرسنل لا بورڈ کی دستخطی مہم میں
بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مسلم پرسنل لا میں اپنے اعتماد و یقین
کا بھرپور اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ
نام نہاد مسلم عورتوں کی کچھ تنظیمیں اسلام دشمنوں کے اشاروں پر
کام کررہی ہیں اور مسلمانوں کے خالص مذہبی معاملات میں
حکومت کی مداخلت کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
حضرت مہتمم صاحب نے پورے اعتماد سے کہا کہ دیوبند کی غیور اور
اسلام پسند خواتین ان شاء اللہ اس سازش کو ناکام بنادیں گی اور
شریعت اسلامیہ سے اپنی محبت کا ثبوت پیش کریں گی۔
دارالعلوم کے شدید رد عمل اور دیوبند
کی خواتین کی جانب سے بروقت اقدامات کی وجہ الحمد للہ اس
جلسہ پر روک لگ گئی اور یہ سازش ناکام ہوگئی۔
دارالعلوم میں انعامی جلسہ
دارالعلوم دیوبند میں حسب روایت
سابقہ امسال بھی ۱۶-۱۵/ رجب ۱۴۳۸
ھ کو جلسہٴ انعامیہ منعقد کیا گیا جس میں گذشتہ
امتحان سالانہ میں کامیاب ہونے والے طلبہ کو خصوصی اور عمومی
انعامات سے نوازا گیا۔ ۱۵/ رجب کی افتتاحی
نشست کی صدارت حضرت مولانامفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی کی
فرمائی جس میں حضرت مولانا قمرالدین صاحب گورکھپوری استاذ
حدیث دارالعلوم کا خصوصی خطاب ہوا۔ جلسہٴ انعامیہ میں
کل 3096 طلبہ کو تقریباً سترہ لاکھ کی کتابیں انعام میں دی
گئیں جن میں ہر درجہ میں اول ، دوم و سوم پوزیشن لانے
والے طلبہ کو خصوصی انعامات دیے گئے تھے۔ جملہ انعامات کتابوں کی
شکل میں دیے گئے۔ علاوہ ازیں، پورے سال مسلسل حاضر رہنے
والے تقریباً ڈھائی سو طلبہ کو نقد رقم بھی انعام میں دی
گئی۔ جلسہٴ انعامیہ کی کمیٹی کے کنوینر
حضرت مولانا مفتی محمد امین صاحب پالن پوری تھے جب کہ جلسہٴ
انعامیہ کی نظامت کے فرائض جناب مولانا خضر محمد صاحب کشمیری
نے انجام دیے۔
مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند کا دو روزہ اجلاس
دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری
کا دوروزہ اجلاس ۱۷/شعبان ۱۴۳۸ھ مطابق ۱۴/مئی
۲۰۱۷ء کو مہمان خانہ میں شروع ہوا۔ مجلس شوریٰ
کے اس اجلاس میں ناظم مجلس تعلیمی حضرت مولانا مفتی محمدیوسف
صاحب تاوٴلوی نے تعلیمی رپورٹ پیش کی۔
مجلس میں خاص پر دارالعلوم کی تعلیمی کارکردگی پر
غور و خوض کیا گیا اور آئندہ کے لیے لائحہٴ عمل طے کیا
گیا۔
مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس میں
حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم درالعلوم اور حضرت
مولانا مفتی سعید احمدپالن پوری صدر المدرسین کے علاوہ
حضرت مولانا سید محمد رابع صاحب حسنی ندوی، حضرت مولانا محمد یعقوب
صاحب مدراسی، حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی لکھنوٴ،
حضرت مولانا اسماعیل صاحب مالیگاوٴں، حضرت مولانا مفتی
احمد صاحب خان پوری، حضرت حکیم کلیم اللہ صاحب علی گڈھ،
حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب کشمیری، مولانا انوارالرحمن صاحب بجنوری
نے شرکت کی۔
تحفظ ختم نبوت و دیگر موضوعات پر چھ روزہ تربیتی کیمپ
گذشتہ چند برسوں سے دارالعلوم دیوبند
میں کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر کی جانب سے تربیتی
کیمپ منعقد کیا جارہا ہے جس میں تحفظ ختم نبوت اور دیگر موضوعات
پر فضلائے مدارس کو محاضرات اور تربیتی مواد پیش کیا جاتا
ہے۔ اس کیمپ میں دارالعلوم دیوبند کے علاوہ دیگر
مدارس کے فضلاء ، اساتذہ اور علمائے کرام شرکت کرتے ہیں ۔ شعبہٴ
ختم نبوت دارالعلوم دیوبند کی طرف منعقد ہونے والے اس کیمپ میں
تحفظ ختم نبوت، قادیانیت، فتنہٴ شکیل بن حنیف اور غیر
مقلدیت پر تربیتی اسباق پیش کیے جاتے ہیں۔
اس سال یہ تربیتی کیمپ
۱۶/ شعبان سے شروع ہورہا ہے اور مسلسل چھ دن تک جاری رہے گا۔
اس کیمپ کے مربی خصوصی مولانا شاہ عالم صاحب گورکھپوری
نائب ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت تربیتی اسباق پیش کریں
گے جب کہ حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی اور حضرت مولانا قاری
محمد عثمان صاحب منصور پوری اور دیگر علمائے کرام خصوصی خطاب بھی
فرمائیں گے۔
$$$
-------------------------------------------------------------
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ5-6، جلد:101 ،شعبان۔رمضان
1438 ہجری مطابق مئی۔جون 2017ء